AddThis

Welcome, as the name suggests, this blog is all about fantasy, literature, art and storytelling. Feedback/suggestions are welcomed. Enjoy! and follow for regular updates...

Sunday 27 January 2019

اتباف ابرک

اپنے ہو کر بھی جو نہیں ملتے
دل یہ جا کر ہیں کیوں وہیں ملتے

یہاں ملتی نہیں ہیں تعبیریں
ہاں مگر خواب ہیں حسیں ملتے

ہم کو مانگا نہیں گیا دل سے
کیسے ممکن تھا ہم نہیں ملتے

یونہی بے کار ہر تلاش گئی
وہ نہیں تو چلو، ہمیں ملتے

یہ قیامت تو بس دلاسہ ہے
ملنا ہوتا انہیں یہیں ملتے

لازماً سب قصور میرا ہے
لوگ تو سب ہیں بہتریں ملتے

روز اپنے سے اعتبار اٹھے
روز وعدے ہیں پُر یقیں ملتے

توبہ کتنی سمٹ گئی دنیا
ایک گھر کے نہیں مکیں ملتے

کاہے تکتی ہے آسمانوں کو
چاند تارے نہیں زمیں ملتے

سارے قصے میں وہ رہے میرے
اب ہے انجام تو نہیں ملتے

تم سے ملتے گلی گلی ، ابرک
ہم سے جوہر کہیں کہیں ملتے

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اتباف ابرک

نامعلوم

آپ کو کیا خبر محبت کی
ہونے والوں کو ہو گئی ہو گی

عشق پانی پہ چل رہا ہو گا
عقل کشتی بنا رہی ہو گی

تہذیب حافی

‎بڑا پُر فریب ہے شہد و شِیر کا ذائقہ
‎مگر ان لبوں سے ترا نمک تو نہیں گیا

‎یہ جو اتنے پیار سے دیکھتا ہے تُو آج کل
‎مرے دوست تُو کہیں مجھ سے تھک تو نہیں گیا

حافی

دوسطری

‏جانے کس وقت اچانک اُسے یاد آ جائے..!!
میں نے یہ سوچ کےنمبر نہیں بدلا اپنا..!!

(عادل لکھنوی)

Wednesday 23 January 2019

افتخار عارف

خوابِ دیرینہ سے رخصت کا سبب پوچھتے ہیں
چلیے پہلے نہیں پوچھا تھا تو اب پوچھتے ہیں

کیسے خوش طبع ہیں اس شہرِ دل آزار کے لوگ
موجِ خوں سر سے گزر جاتی ہے تب پوچھتے ہیں

اہلِ دنیا کا تو کیا ذکر کہ دیوانوں کو
صاحبانِ دلِ شوریدہ بھی کب پوچھتے ہیں

خاک اُڑاتی ہوئی راتیں ہوں کہ بھیگے ہوئے دن
اوّلِ صبح کے غم آخرِ شب پوچھتے ہیں

ایک ہم ہی تو نہیں ہیں جو اُٹھاتے ہیں سوال
جتنے ہیں خاک بسر شہر کے سب پوچھتے ہیں

یہی مجبور، یہی مہر بلب، بے آواز
پوچھنے پر کبھی آئیں تو غضب پوچھتے ہیں

کرمِ مسند و منبر کہ اب اربابِ حَکَم
ظلم کر چکتے ہیں تب مرضیِ رب پوچھتے ہیں

Friday 18 January 2019

عائشہ ایوب

جھکتی پلکوں کی احتیاط سمجھ
خامشی کر رہی ہے بات سمجھ

اک جھلک جس نے دیکھنا ہے تجھے
اُس کی آنکھوں کی مشکلات سمجھ

عائشہ ایوب

Wednesday 16 January 2019

اظہر ناظر

میں پرستِش کی حد سے لوٹا ہُوں
اب مُحبّت __ فضُول لگتی ہے
.....
وہ مانگتا ہے مجھ سے چاہت کے ثبوت اب بھی
اب تک کی پرستش کو وہ خاطر میں نہیں لاتا

(اظہر ناظؔر)

Friday 11 January 2019

فرحت عباس شاہ

کم تو پہلے بھی نہیں تھا مگر اے بِچھڑے ہُوئے
بڑھ گیا اور تِرے غم کا اثر بارش میں۔۔۔!

فرحتؔ عبّاس شاہ

احمد فراز

ایک دیوانہ یہ کہتے ہوئے ہنستا جاتا
کاش منزل سے بھی آگے کوئی رستا جاتا

اے میرے ابر گریزاں مری آنکھوں کی طرح
گر برسنا ہی تجھے تھا تو برستا جاتا

آج تک یاد ہے اظہار محبت کا وہ پل
کہ مری بات کی لکنت پہ وہ ہنستا جاتا

اتنے محدود کرم سے تو تغافل بہتر
گر ترسنا ہی مجھے تھا تو ترستا جاتا

احمد فراز

جمال احسانی

قرار دل کو سدا جس کے نام سے آیا
وہ آیا بھی تو کسی اور کام سے آیا
جمال احسانی

شاکر شجاع آبادی

جے تنگ ہوویں ساڈی ذات کولوں
تے صاف دسیں تیڈی جان چھٹے

رب توں منگی ضائع نئی تھیندی
منگ ڈیکھ دعا تیڈی جان چھٹے

تیکو پیار کیتا تیڈا مجرم ہاں
ڈے سخت سزا تیڈی جان چھٹے

ایویں مار نہ شاکِر قسطاں وچ
یک مُشت مُکا تیڈی جان چھٹے

جامی

قصّۂ سوزِ دلِ پروانہ را از شمع پُرس
شرحِ ایں آتش نداند جز زبانے سوختہ

مولانا عبدالرحمٰن جامی

پروانے کے سوزِ دل کا قصہ شمع سے پُوچھ کہ اِس آگ (اور جلنے) کی شرح کسی جلے ہوئے کی زبان کے علاوہ کوئی بھی نہیں جانتا۔

بیدِل

ناصح سخنِ ساختہ ات پُر نمکین است
رحم است بزخمے کہ تو مرہم شدہ باشی

ابوالمعانی میرزا عبدالقادر بیدل

اے ناصح، تیری بنائی ہوئی باتیں تو نمک سے اَٹی پڑی ہیں، رحم اُس زخم پر کہ جس کا مرہم تُو بنا ہوگا۔

Sunday 6 January 2019

احمد فراز

کسی جانب سے بھی پرچم نہ لہو کا نکلا
اب کے موسم میں بھی عالم وہی ہُو کا نکلا

دستِ قاتل سے کچھ امیدِ شفا تھی لیکن
نوکِ خنجر سے بھی کانٹا نہ گلو کا نکلا

عشق الزام لگاتا تھا ہوس پر کیا کیا
یہ منافق بھی ترے وصل کا بھوکا نکلا

جی نہیں چاہتا میخانے کو جائیں جب سے
شیخ بھی بزم نشیں اہلِ سبو کا نکلا

دل کو ہم چھوڑ کے دنیا کی طرف آئے تھے
یہ شبستاں بھی اسی غالیہ مؤ کا نکلا

ہم عبث سوزن و رشتہ لیے گلیوں میں پھرے
کسی دل میں نہ کوئی کام رفو کا نکلا

یارِ بے فیض سے کیوں ہم کو توقع تھی فراز
جو نہ اپنا نہ ہمارا نہ عدو کا نکلا

احمد فراز ​