AddThis

Welcome, as the name suggests, this blog is all about fantasy, literature, art and storytelling. Feedback/suggestions are welcomed. Enjoy! and follow for regular updates...

Monday 29 April 2019

دوسطری

غم ستائیں تو ترے لمس کا ترسا ہوا شخص
تیری تصویر سے گھبرا کے لپٹ جاتا ہے

عطا الحسن

Sunday 28 April 2019

رئیس فروغ

رئیس فروغ
حسن کو حسن بنانے میں مرا ہاتھ بھی ہے
آپ مجھ کو نظر انداز نہیں کرسکتے
عشق وہ کار مسلسل ہے کہ ہم اپنے لیے
ایک لمحہ بھی پس انداز نہیں کرسکتے

Monday 22 April 2019

شان الحق حقی

چپ ہے وہ مہر بہ لب میں بھی رہوں اچھا ہے
ہلکا  ہلکا  یہ  محبت  کا  فسوں اچھا  ہے

موسمِ گل  نہ  سہی  شغلِ جنوں اچھا  ہے
ہمدمو !!  تیز  رہے  گردشِ  خوں، اچھا  ہے

تم بھی کرتے رہے تلقین سکوں کی خاطر
میں بھی آوارہ و  سرگشتہ رہوں اچھا ہے

وہ بھی کیا خون کہ ہو جبر کی بنیاد میں جذب
جو یوں ہی مفت میں بہہ جائے وہ خوں اچھا ہے

بات وہ آئی ہے لب پر کہ کہے بن نہ رہوں
عقل جامے سے ہو باہر  تو جنوں اچھا  ہے

گر بھٹکنے ہی کی ٹھانی ہے رفیقوں نے تو خیر
منہ سے کچھ کہہ نہ سکوں ساتھ تو دوں اچھا ہے

دل کا احوال کہ کچھ ذکرِ زمانہ چھیڑوں
بات یوں چھیڑنا اچھا ہے کہ، یوں اچھا ہے

میں نے کیا کیا نہ کہا شعر میں ان سے حقی
وہ فقط سن کے یہ کہتے رہے " ہوں اچھا ہے "

(شان الحق حقی)

Sunday 21 April 2019

رحمان فارس

🌹نذرِ جان ایلیا🌹

تُو میرے رُوکھے پن پر تلملا نئیں
مَیں جتنا بے مروّت اب ھُوں، تھا نئیں

خوشی بےحد سُہانی کیفیت ھے
مگر غم سے زیادہ دیرپا نئیں

مِرے اشکوں کو مت بہلائیں، جائیں
یہ میرا مسئلہ ھے، آپ کا نئیں

تو کیا تیرا نہیں ھے تیرا مُنکر ؟
تو کیا تُو اپنے مُنکر کا خُدا نئیں ؟

چلو مانا نہیں جَون ایلیا مَیں
مگر تُو بھی تو کوئی فارھہ نئیں

“محبت ھوگئی” کہنا غلط ھے
محبت زندگی ھے، واقعہ نئیں

مُجھے الزام مت دے، بنتِ حوّا !
مَیں آدم ھُوں، فرشتہ نئیں، خُدا نئیں

یہی ھے داستانِ وصلِ جاناں
کہ کچھ کچھ تو ھُوا، کچھ کچھ ھُوا نئیں

تکلّف چھوڑ فارس ! پاؤں پڑ جا
ابھی وہ جانے والا ھے، گیا نئیں

رحمان فارس

پیر نصیرالدین نصیر گولڑوی رحمۃ اللہ علیہ

قیس و فرہاد کو یک گو نہ رہا مجھ سے خلوص
جب بھی دیکھا تو پکار اٹھے کہ استاد آیا

وہ بھی ملتا جو گلے سے تو خوشی عید کی تھی
کوئی رہ رہ کے نصیر آج بہت یاد آیا

Wednesday 17 April 2019

سرائیکی


ایویں قسماں نہ کھا ماہیا،
گھڑی وچ بَدل ویندیں،
کوئی کرے کیا وسا ماہیا،

سید شمس الدین گیلانی

Tuesday 16 April 2019

عرفان صدیقی

دل کا جو حال ہوا دشمنِ جانی کا نہ ہو
آخرِ شب کبھی آغاز کہانی کا نہ ہو

کون مانے گا کہ گزرے ہوئے موسم کیا تھے
جب قبا پر کوئی پیوند نشانی کا نہ ہو

عرفان صدیقی

احمد فراز

مزاج ہم سے زیادہ جدا نہ تھا اس کا
جب اپنے طور یہی تھے تو کیا گلہ اس کا

وہ اپنے زعم میں تھا بے خبر رہا مجھ سے
اسے گماں بھی نہیں میں نہیں رہا اس کا

وہ برق رو تھا مگر وہ گیا کہاں جانے
اب انتظار کریں گے شکستہ پا اس کا

چلو یہ سیل بلا خیز ہی بنے اپنا
سفینہ اس کا خدا اس کا ناخدا اس کا

یہ اہل درد بھی کس کی دہائی دیتے ہیں
وہ چپ بھی ہو تو زمانہ ہے ہم نوا اس کا

ہمیں نے ترک تعلق میں پہل کی کہ فرازؔ
وہ چاہتا تھا مگر حوصلہ نہ تھا اس کا

Wednesday 3 April 2019

آزاد نظم

کئی دنوں سے
مجھے وہ میسج میں لکھ رہی تھی
جنابِ عالی
حضورِ والا
بس اِک منٹ مجھ سے بات کر لیں
میں اِک منٹ سے اگر تجاوز کروں
تو بے شک نہ کال سننا
میں زیرِ لب مُسکرا کے لکھتا
بہت بزی ہوں
ابھی نئی نظم ہو رہی ہے
وہ اگلے میسج میں پھر یہ لکھتی
سسکتی روتی بلکتی نظموں کے عمدہ شاعر
تم اپنی نظمیں تراشو لیکن
کبھی تو میری طرف بھی دیکھو
کبھی تو مجھ سے بھی بات کر لو
بس اِک منٹ میری بات سُن لو
میں ہنس کے لکھتا
فضول لڑکی
بہت بزی ہوں
بس اِک منٹ ہی تو ہے نہیں ناں
وہ کئی دنوں تک خموش رہتی
پھر ایک دن میں نے اُس کی حالت پہ رحم کھا کر
جواب لکھا
بس اِک منٹ ہے
اور اِک منٹ سے زیادہ بالکل نہیں سنوں گا
تو اس نے اوکے لکھا اور اِک دم سے کال کر دی
میں کال پِک کر کے چُپ کھڑا تھا
وہ گہرا لمبا سا سانس لے کر
اُداس لہجے میں بولی سر جی
میں جانتی ہوں کہ اِک منٹ ہے
اور اِک منٹ میں
میں اپنے اندر کی ساری باتیں کسی بھی صورت نہ کہہ سکوں گی
سلگتی ہجرت زدہ رُتوں کو اُداس نظموں میں لکھنے والے
عظیم شاعر
خُدا کی دھرتی پہ رہنے والے
اُداس لوگوں کا دُکھ بھی لکھنا
کبھی محبت میں جلتے لوگوں کا دُکھ سمجھنا
کبھی کسی نظم میں بتانا جنہیں تمہاری رفاقتیں ہی کبھی میسر نہیں ہوئی ہیں
جنہیں تمہاری محبتیں ہی کھبی میسر نہیں ہوئی ہیں
کبھی جو محرومیوں کے موسم بہت ستائیں تو کیا کریں وہ
کبھی جو تنہائیوں کی شامیں بہت رُلائیں تو کیا کریں وہ
ابھی تو آدھا منٹ پڑا تھا
مگر وہ لائن سے ہٹ چکی تھی
وہ اِک منٹ کی جو کال تھی ناں
وہ تیس سیکنڈ میں کٹ چکی تھی
میں کتنے برسوں سے اگلا آدھا منٹ گزرنے کا منتظر ہوں
وہ نرم لیکن اُداس لہجے میں بات کرتی
اُداس لڑکی مِری سماعت کے
اَدھ کھلے دَر سے یونہی اب تک لگی ہوئی  ہے
ہٹی نہیں ہے
بہت سے سالوں سے چل رہی ہے
وہ کال اب تک کٹی نہیں ہے

Tuesday 2 April 2019

دوسطری

شعر کہنے میں اِک خرابی ہے
لوگ آہوں پہ واہ کرتے ہیں