AddThis

Welcome, as the name suggests, this blog is all about fantasy, literature, art and storytelling. Feedback/suggestions are welcomed. Enjoy! and follow for regular updates...

Friday 8 June 2018

تیمور حسن تیمور

موتی نہیں ہوں ریت کا ذرہ تو میں بھی ہوں
دریا ترے وجود کا حصّہ تو میں بھی ہوں

اے قہقہے بکھیرنے والے، تو خوش بھی ہے؟
ہنسنے کی بات چھوڑ کہ ہنستا تو میں بھی ہوں

مجھ میں اور اُس میں صرف مقدّر کا فرق ہے
ورنہ وہ شخص جتنا ہے اتنا تو میں بھی ہوں

اُس کی تو سوچ، دنیا میں جس کا کوئی نہیں
تو کس لئے اُداس ہے تیرا تو میں بھی ہوں

اک ایک کر کے ڈوبتے تارے بھی بجھا کئے
مجھ کو بھی ڈوبنا ہے ستارہ تو میں بھی ہوں

اک آئینے میں دیکھ کے آیا ہے یہ خیال
میں کیوں نہ اُس سے کہہ دوں کہ تجھ سا تو میں بھی ہوں

No comments:

Post a Comment