AddThis

Welcome, as the name suggests, this blog is all about fantasy, literature, art and storytelling. Feedback/suggestions are welcomed. Enjoy! and follow for regular updates...

Thursday 19 July 2018

نیند

نیند پر اشعار
.....
پروین شاکر
نیند جب خوابوں سے پیاری ہو تو ایسے عہد میں
خواب دیکھے کون اور خوابوں کو دے تعبیر کون
.....
غالب
موت کا ایک دن معین ہے
نیند کیوں رات بھر نہیں آتی
....
راہی معصوم رضا
اس سفر میں نیند ایسی کھو گئی
ہم نہ سوئے رات تھک کر سو گئی
.....
مومن خاں مومن
تھی وصل میں بھی فکر جدائی تمام شب
وہ آئے تو بھی نیند نہ آئی تمام شب
....
راحت اندوری
یہ ضروری ہے کہ آنکھوں کا بھرم قائم رہے
نیند رکھو یا نہ رکھو خواب معیاری رکھو
.....
اکبر الہ آبادی
آئی ہوگی کسی کو ہجر میں موت
مجھ کو تو نیند بھی نہیں آتی
.....
اقبال اشہر
آج پھر نیند کو آنکھوں سے بچھڑتے دیکھا
آج پھر یاد کوئی چوٹ پرانی آئی
.....
نظام رامپوری
اب آؤ مل کے سو رہیں تکرار ہو چکی
آنکھوں میں نیند بھی ہے بہت رات کم بھی ہے
.....
محشر عنایتی
بڑی طویل ہے محشرؔ کسی کے ہجر کی بات
کوئی غزل ہی سناؤ کہ نیند آ جائے
.....
محسن اسرار
بہت کچھ تم سے کہنا تھا مگر میں کہہ نہ پایا
لو میری ڈائری رکھ لو مجھے نیند آ رہی ہے
....
ظفر اقبال
بھری رہے ابھی آنکھوں میں اس کے نام کی نیند
وہ خواب ہے تو یونہی دیکھنے سے گزرے گا
.....
جون ایلیا
بن تمہارے کبھی نہیں آئی
کیا مری نیند بھی تمہاری ہے
....
الطاف حسین حالی
چور ہے دل میں کچھ نہ کچھ یارو
نیند پھر رات بھر نہ آئی آج
....
امیر خسرو
چوں شمع سوزاں چوں ذرہ حیراں ز مہر آں مہ بگشتم آخر
نہ نیند نیناں نہ انگ چیناں نہ آپ آوے نہ بھیجے پتیاں
....
بخش لائلپوری
ہمارے خواب چوری ہو گئے ہیں
ہمیں راتوں کو نیند آتی نہیں ہے
.....
قتیل شفائی
ہمیں بھی نیند آ جائے گی ہم بھی سو ہی جائیں گے
ابھی کچھ بے قراری ہے ستارو تم تو سو جاؤ
....
ممنونؔ نظام الدین
کل وصل میں بھی نیند نہ آئی تمام شب
ایک ایک بات پر تھی لڑائی تمام شب
....
خواجہ محمد وزیر لکھنوی
کوئے جاناں سے جو اٹھتا ہوں تو سو جاتے ہیں پاؤں
دفعتاً آنکھوں سے پاؤں میں اتر آتی ہے نیند
....
مومن خاں مومن
مومن میں اپنے نالوں کے صدقے کہ کہتے ہیں
اس کو بھی آج نیند نہ آئی تمام شب
.....
شیخ ظہور الدین حاتم
مدت سے خواب میں بھی نہیں نیند کا خیال
حیرت میں ہوں یہ کس کا مجھے انتظار ہے
....
لالا مادھو رام جوہر
نیند آنکھ میں بھری ہے کہاں رات بھر رہے
کس کے نصیب تم نے جگائے کدھر رہے
.....
خاموش غازی پوری
نیند تو درد کے بستر پہ بھی آ سکتی ہے
ان کی آغوش میں سر ہو یہ ضروری تو نہیں

No comments:

Post a Comment