AddThis

Welcome, as the name suggests, this blog is all about fantasy, literature, art and storytelling. Feedback/suggestions are welcomed. Enjoy! and follow for regular updates...
Showing posts with label جمیل الدین عالی. Show all posts
Showing posts with label جمیل الدین عالی. Show all posts

Friday, 23 November 2018

جمیل الدین عالی


جمیل الدین عالی
اب تک مجھے نہ کوئی مرا رازداں ملا
جو بھی ملا اسیر زمان و مکاں ملا

کیا جانے کیا سمجھ کے ہمیشہ کیا گریز
سو بار بجلیوں کو مرا آشیاں ملا

اکتا گیا ہوں جادۂ نو کی تلاش سے
ہر راہ میں کوئی نہ کوئی کارواں ملا

مدت میں ہم نے آپ بنایا تھا اک افق
جاتے تھے اس طرف کہ ترا آستاں ملا

کن حوصلوں کے کتنے دیے بجھ کے رہ گئے
اے سوز عاشقی تو بہت ہی گراں ملا

کیا کچھ لٹا دیا ہے تری ہر ادا کے ساتھ
کیا مل گیا ہمیں جو یہ حسن بیاں ملا

تھا ایک راز دار محبت سے لطف زیست
لیکن وہ راز دار محبت کہاں ملا

اک عمر بعد اسی متلون نگاہ میں
کتنی محبتوں کا خزانہ نہاں ملا

اب جستجو کا رخ جو مڑا ہے تو مت پکار
سب تجھ کو ڈھونڈتے تھے مگر تو کہاں ملا

Friday, 29 June 2018

جمیل الدین عالی

ﺧﺪﺍ  ﮐﮩﻮﮞ  ﮔﺎ  تمہیں،  ﻧﺎﺧﺪﺍ   ﮐﮩﻮﮞ  ﮔﺎ   تمہیں
ﭘﮑﺎﺭﻧﺎ  ﮨﯽ  ﭘﮍﮮ   ﮔﺎ  ﺗﻮ   ﮐﯿﺎ   ﮐﮩﻮﮞ   ﮔﺎ  تمہیں

ﻣﺮﯼ   ﭘﺴﻨﺪ    ﻣﺮﮮ    ﻧﺎﻡ     ﭘﺮ    ﻧﮧ   ﺣﺮﻑ  ﺁﺋﮯ
ﺑﮩﺖ   ﺣﺴﯿﻦ   ﺑﮩﺖ   ﺑﺎ    ﻭﻓﺎ   ﮐﮩﻮﮞ   ﮔﺎ  تمہیں

ﮨﺰﺍﺭ   ﺩﻭﺳﺖ    ﮨﯿﮟ،  ﻭﺟﮧِ   ﻣﻼﻝ    ﭘﻮﭼﮭﯿﮟ  ﮔﮯ
ﺳﺒﺐ ﺗﻮ ﺻﺮﻑ تمہی ﮨﻮ، ﻣﯿﮟ ﮐﯿﺎ ﮐﮩﻮﮞ ﮔﺎ  تمہیں

ﺍﺑﮭﯽ   ﺳﮯ   ﺫﮨﻦ   ﻣﯿﮟ    ﺭﮐﮭﻨﺎ    ﻧﺰﺍﮐﺘﯿﮟ  ﻣﯿﺮﯼ
ﮐﮧ   ﮨﺮ   ﻧﮕﺎﮦِ   ﮐﺮﻡ    ﭘﺮ   ﺧﻔﺎ   ﮐﮩﻮﮞ   ﮔﺎ  تمہیں

ﺍﺑﮭﯽ  ﺳﮯ ﺍﭘﻨﯽ ﺑﮭﯽ ﻣﺠﺒﻮﺭﯾﻮﮞ  ﮐﻮ  ﺳﻮﭺ  ﺭﮐﮭﻮ
ﮐﮧ   ﺗﻢ   ﻣﻠﻮ   ﻧﮧ   ﻣﻠﻮ   ﻣُﺪﻋﺎ   ﮐﮩﻮﮞ   ﮔﺎ   تمہیں

ﺍﻟﺠﮫ     ﺭﮨﺎ    ﮨﮯ   ﺗﻮ    ﺍﻟﺠﮭﮯ   ﮔﺮﻭﮦِ    ﺗﺸﺒﯿﮩﺎﺕ
ﺑﺲ ﺍﻭﺭ  ﮐﭽﮫ  ﻧﮧ ﮐﮩﻮﮞ  ﮔﺎ  ﺍﺩﺍ  ﮐﮩﻮﮞ  ﮔﺎ  تمہیں

ﻗﺴﻢ  ﺷﺮﺍﻓﺖِ  ﻓﻦ  ﮐﯽ  ﮐﮧ  ﺍﺏ  ﻏﺰﻝ  ﻣﯿﮟ  ﮐﺒﮭﯽ
ﺗﻤﮭﺎﺭﺍ   ﻧﺎﻡ  ﻧﮧ  ﻟﻮﮞ   ﮔﺎ   ﺻﺒﺎ   ﮐﮩﻮﮞ   ﮔﺎ  تمہیں

جمیل الدین عالیؔ

Friday, 19 January 2018

جمیل الدین عالی

دوہے
......
دھیرے دھیرے کمر کی سختی کرسی نے لی چاٹ
چپکے چپکے من کی شکتی افسر نے دی کاٹ
....
دوہے کبت کہہ کہہ کر عالؔی من کی آگ بجھائے
من کی آگ بجھی نہ کسی سے اسے یہ کون بتائے
....
ایک بدیسی نار کی موہنی صورت ہم کو بھائی
اور وہ پہلی نار تھی بھیا جو نکلی ہرجائی
....
ہر اک بات میں ڈالے ہے ہندو مسلم کی بات
یہ نا جانے الھڑ گوری پریم ہے خود اک ذات
.....
اک گہرا سنسان سمندر جس کے لاکھ بہاؤ
تڑپ رہی ہے اس کی اک اک موج پہ جیون ناؤ
...
اس دیوانی دوڑ میں بچ بچ جاتا تھا ہر بار
اک دوہا سو اسے بھی لے جا تو ہی خوش رہ یار
...
کچے محل کی رانی آئی رات ہمارے پاس
ہونٹ پہ لاکھا گال پہ لالی آنکھیں بہت اداس
....
نا کوئی اس سے بھاگ سکے اور نا کوئی اس کو پائے
آپ ہی گھاؤ لگائے سمے اور آپ ہی بھرنے آئے
....
نیند کو روکنا مشکل تھا پر جاگ کے کاٹی رات
سوتے میں آ جاتے وہ تو نیچی ہوتی بات
...
پہلے کبھی نہیں گزری تھی جو گزری اس شام
سب کچھ بھول چکے تھے لیکن یاد رہا اک نام
...
پیار کرے اور سسکی بھرے پھر سسکی بھر کر پیار
کیا جانے کب اک اک کر کے بھاگ گئے سب یار
...
روٹی جس کی بھینی خوشبو ہے ہزاروں راگ
نہیں ملے تو تن جل جائے ملے تو جیون آگ
....
روز اک محفل اور ہر محفل ناریوں سے بھرپور
پاس بھی ہوں تو جان کے بیٹھیں عالؔی سب سے دور
...
ساجن ہم سے ملے بھی لیکن ایسے ملے کہ ہائے
جیسے سوکھے کھیت سے بادل بن برسے اڑ جائے
....
شہر میں چرچا عام ہوا ہے ساتھ تھے ہم اک شام
مجھے بھی جانیں تجھے بھی جانیں لوگ کریں بد نام
...
سورؔ کبیرؔ بہاریؔ میراؔ ؔرحمنؔ تلسیؔ داس
سب کی سیوا کی پر عالؔی گئی نہ من کی پیاس
....
اردو والے ہندی والے دونوں ہنسی اڑائیں
ہم دل والے اپنی بھاشا کس کس کو سکھلائیں
...

Friday, 15 December 2017

جمیل الدین عالی

ایک  عجیب  راگ  ہے،  ایک  عجیب  گفتگو
سات سروں کی آگ ہے، آٹھویں سر کی جستجو

بجھتے ہوئے مرے خیال، جن میں ہزارہا سوال
پھر سے بھڑک کے روح میں،پھیل گئے ہیں چار سو

تیرہ شبی پہ صبر تھا، سو وہ کسی کو بھا گیا
آپ  ہی آپ  چھا  گیا، ایک  سحابِ رنگ و بو

ہنستی ہوئی گئی ہے صبح، پیار سے آ رہی ہے شام
تیری  شبیہ  بن  گئی، وقت  کی  گرد  ہو بہو

پھر یہ تمام سلسلہ، کیا ہے، کدھر کو جائے گا؟
میری  تلاش  در بہ  در، تیرا  گریز  کو بہ کو

خون- جنوں تو جل گیا، شوق کدھر نکل گیا؟
سست ہیں دل کی دھڑکنیں، تیز ہیں نبضِ آرزو

تیرا  مرا  قصور  کیا،  یہ  تو  ہے  جبرِ ارتقا
بس وہ جو  ربط ہو گیا،  آپ ہی  پا گئی نمو

میں جو رہا ہوں بے سخن، یہ بھی ہے احترامِ فن
یعنی  مجھے  عزیز  تھی،  اپنی  غزل کی آبرو

جمیل الدین عالی