کبھی اول نظر آنا کبھی آخر ہونا
اور وقفوں سے مرا غائب و حاضر ہونا
میں کسی اور زمانے کے لیے ہوں شاید
اس زمانے میں ہے مشکل مرا ظاہر ہونا
میں نہ ہونے پہ ہی خوش تھا مگر ایسے ہوا پھر
مجھ کو ناچار پڑا آپ کی خاطر ہونا
دور ہو جاؤں بھی اس باغ بدن سے لیکن
کہیں ممکن ہی نہیں ایسے مناظر ہونا
واقعی تم کو دکھائی ہی نہیں دیتا ہوں
یا ضرورت ہے تمہاری مرا منکر ہونا
راستہ آپ بنانا ہی کوئی سہل نہیں
پھر اسی راستے کا آپ مسافر ہونا
وہ مقامات مقدس وہ ترے گنبد و قوس
اور مرا ایسے نشانات کا زائر ہونا
بادلوں اور ہواؤں میں اڑا پھرتا میں
کاش ہوتا مری تقدیر میں طائر ہونا
کام نکلا ہے کچھ اتنا ہی یہ پیچیدہ ظفرؔ
جتنا آساں نظر آیا مجھے شاعر ہونا
No comments:
Post a Comment