AddThis

Welcome, as the name suggests, this blog is all about fantasy, literature, art and storytelling. Feedback/suggestions are welcomed. Enjoy! and follow for regular updates...

Monday, 30 July 2018

انجم سلیمی


ہجر کی شام فسردہ تھی سو رخصت نہیں کی
اُس نے بھی صبر کیا, میں نے بھی عجلت نہیں کی

ایک سر سبز تعلق کو بچانے کے لیے
میں نے صحرا سے کنارہ کیا, وحشت نہیں کی

ایک شب میں تمہیں کیا کیا میں سکھاؤں مِرے دوست
تم نے کیا پہلے کسی سے بھی محبت نہیں کی

گفتگو رہتی ہے آنکھوں کی زبانی پہروں
میں نے اس کی ابھی آواز سماعت نہیں کی

یوں سلیقے سے سہے اُس کے روّیئے خود پر
اپنے آگے بھی کبھی اس کی شکائت نہیں کی

ہنسی آتی تھی مگر خود پہ بہت ظلم کیا
میں نے اک غم کی امانت میں خیانت نہیں کی

No comments:

Post a Comment