ھر لحظه به شكل آں بت عيار بر آمد -- دل برد و نہاں شد
هر دم به لباس دگر آن يار بر آمد -- گه پير و جوان شدہر لحظہ وہ بتِ عیار ایک نئی ہی شکل میں ظاہر ہوتا ہے --- دل چھینتا ہے اور غائب ہو جاتا ہے۔
ہر دم وہ یار دوسروں کے لباس میں ظاہر ہوتا ہے -
- کبھی بوڑھے کے روپ میں اور کبھی جوان کے۔خود کوزہ و خود کوزہ گر و خود گلِ کوزہ --- خود رندِ سبو کش
خود بر سرِ آں کوزہ خریدار برآمد --- بشکست رواں شدوہ خود ہی کوزہ ہے، خود ہی کوزہ بنانے والا اور خود ہی کوزہ کی مٹی -- اور خود ہی کوزے سے پینے والا۔
اور خود ہی اس کوزے کے خریدار کے طور پر ظاہر ہوتا ہے --- اور اس کیلیے اس کوزے کو توڑنا بھی جائز ہے۔ني ني كه همو بود كه مي آمد و مي رفت --- هر قرن كه ديدي
تا عاقبت آن شكل عرب وار برآمد -- داراي جهان شدوہی تھا جو ہرزمانے میں آتا رہا اور چاتا رہا - ہر زمانے نے دیکھا
لیکن بلآخر وہ ایک عرب (ص) کی شکل میں ظاہر ہوا -- اور وہی (ص) جہان کے بادشاہ ہیں۔ني ني كه همو بود كه مي گفت انا الحق --- در صوت الهي
منصور نبود آن كه بر آن دار برآمد --- نادان به گمان شدوہی تھا کہ جس نے کہا کہ میں ہی حق ہوں -- خدا کی آواز میں
وہ منصور نہیں تھا جو سولی پر ظاہر ہوا -- نادان اور نہ جاننے والوں کو یہی لگتا ہے کہ وہ منصور تھا۔رومي سخن كفر نگفته است و نگويد --- منكر نشويدش
كافر بود آن كس كه به انكار برآمد --- از دوزخيان شدرومی نے کبھی کفر کی بات نہیں کی اور نہ وہ کرتا ہے -- وہ منکر نہیں ہے
کافر تو وہ ہے جس نے انکار کیا تھا یعنی شیطان --- اور وہی دوزخیوں میں سے ہے
مولانا جلال الدین رومی
AddThis
Welcome, as the name suggests, this blog is all about fantasy, literature, art and storytelling. Feedback/suggestions are welcomed.
Enjoy! and follow for regular updates...
Wednesday, 4 July 2018
مولانا جلال الدین رومی
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment