تُو اب آلودہ ء دنیا ہے سو اس تخت کو چھوڑ
تُو اسی وقت مرے دل سے اتر جا مرے دوست !
ہاں ! مِرے پاس کوئی رمز کوئی فقر نہیں
سن لیا تُو نے ؟ چل اٹھ ! خیر سے گھر جا مِرے دوست !
تم سمجھتے ہو مجھے اِس کی کوئی فکر نہیں؟
میں تو خود دل سے یہ کہتا ہوں سُدھر جا مرے دوست !
یہ جو تُو روز ہی کہتا ہے " چلا جاؤں گا"
میں تو کہتا ہوں کہ یہ کام بھی کر جا مِرے دوست !
No comments:
Post a Comment