AddThis

Welcome, as the name suggests, this blog is all about fantasy, literature, art and storytelling. Feedback/suggestions are welcomed. Enjoy! and follow for regular updates...

Monday, 30 July 2018

احمد مشتاق


یہ کہنا تو نہیں کافی کہ بس پیارے لگے ہم کو

انہیں کیسے بتائیں ہم کہ وہ کیسے لگے ہم کو

مکیں تھے یا کسی کھوئی ہوئی جنت کی تصویریں

مکاں اس شہر کے بھولے ہوئے سپنے لگے ہم کو ہم

ان کو سوچ میں گم دیکھ کر واپس پلٹ آئے

وہ اپنے دھیان میں بیٹھے ہوئے اچھے لگے ہم کو

بہت شفاف تھے جب تک کہ مصروف تمنا تھے

مگر اس کار دنیا میں بڑے دھبے لگے ہم کو

جہان تنہا ہوئے دل میں بھنور سے پڑنے لگتے ہیں

اگرچہ مدتیں گزریں کنارے سے لگے ہم کو

No comments:

Post a Comment