آنکھیں
مجھ سے ملتے ہیں تو ملتے ہیں چرا کر آنکھیں
پھر وہ کس کے لیے رکھتے ہیں سجا کر آنکھیں
میں انہیں دیکھتا رہتا ہوں جہاں تک دیکھوں
ایک وہ ہیں جو دیکھیں نا اٹھا کر آنکھیں
اس جگہ آج بھی بیٹھا ہوں اکیلا یارو
جس جگہ چھوڑ گئے تھے وہ ملا کر آنکھیں
مجھ سے نظریں وہ اکثر چرا لیتے ہیں فراز
میں نے کاغذ پہ بھی دیکھی ہیں بنا کر آنکھیں
No comments:
Post a Comment