عشق کے ہاتھوں مر کر دیکھو، ایسا انوکھا قاتل ہے
زندہ کر کے رکھ دیتا ہے اتنا سوہنا مارتا ہے
صرف ہمی ہیں جو تجھ پر پورے کے پورے مرتے ہیں
ورنہ کسی کو تیری آنکھیں، کسی کو لہجہ مارتا ہے
۔۔۔۔۔
چلو جھوٹا سہی لیکن یہ جھوٹا
تیرے سچوں سے تو اچھا ہے صاحب
طبیعت میں ذرا گرمی ہے اس کی
مگر وہ آدمی ہیرا ہے صاحب
اسے خط میں فقط اتنا لکھا ہے
تیرے بن جی نہیں لگتا ہے صاحب
۔۔۔۔۔
قربتِ لمس کو گالی نہ بنا جانے دے
پیار میں جسم کو یکسر نہ مٹا جانے دے
تو جو ہر روز نئے حسن پہ مر جاتا ہے
تو بتاۓ گا مجھے عشق ہے کیا ، جانے دے
۔۔۔۔۔
ڈرے ہوؤں نے تمہیں بھی ڈرا دیا ورنہ
خدا تو پیار سکھاتا ہے کچھ نہیں کہتا
No comments:
Post a Comment