سلیم کوثر
تاروں کی گرد ، صبح کا ہنگام ہی تو ہے
مل کر گزار لیجئے اک شام ہی تو ہے
پہلے مزاج یار کے تیور تو دیکھ لیں
پھر دیکھ لیں گے گردش ایام ہی تو ہے
یوں بھی ہزار طرح کے الزام ہم پہ ہیں
تو بھی ہمارے سر سہی الزام ہی تو ہے
وہ جو کسی کی بات نہیں مانتا سلیم
دیکھیں تو بھیج کر اسے پیغام ہی تو ہے
No comments:
Post a Comment