AddThis

Welcome, as the name suggests, this blog is all about fantasy, literature, art and storytelling. Feedback/suggestions are welcomed. Enjoy! and follow for regular updates...

Wednesday, 8 August 2018

محمد ذکی کیفی

راہ ِ وفا میں ہر سو کانٹے دھوپ زیادہ سائے کم
لیکن اس پر چلنے والے خوش ہی رہے پچھتائے کم

آہ یہ ظالم تلخ حقیقت جتنے بھی سفینے غرق ہوئے
اکثر اپنی موج میں ڈوبے طوفاں سے ٹکرائے کم

راہروی کا سب کو دعویٰ سب کو غرورِ عشق و وفا
راہِ وفا پر چلنے والے ہم نے لیکن پائے کم

دھیمی دھیمی چال سے ہم کو راہگذر طے کرنی ہے
ناز تھا جن کو تیز روی پر منزل تک وہ آئے کم

مجھ سے شکایت دنیا بھر کو شدتِ غم میں رونے کی
لیکن مجھ کو اس کا رونا آنکھ میں آنسو آئے کم

صرف یہی ہے ایک طریقہ دنیا میں خوش رہنے کا
دستِ تمنا کھینچے زیادہ دامنِ دل پھیلائے کم

صبر و سکوں کی دنیا لوٹے حسن دکھا کر جلووں کو
عشق مگر خود شب بھر تڑپے اوروں کو تڑ پائے کم

عشق ادب کا نام ہے کیفی یہ بھی ادب میں شامل ہے
جس کی محبت دل میں بسی ہو اس کی گلی میں جا ئے کم

محمد زکی کیفی

No comments:

Post a Comment