AddThis

Welcome, as the name suggests, this blog is all about fantasy, literature, art and storytelling. Feedback/suggestions are welcomed. Enjoy! and follow for regular updates...

Wednesday, 8 August 2018

سعود عثمانی

کبھی کبھی مری آنکھوں میں خواب کِھلتا ہے
یہی وہ پھول ہے جو زیر ِ آب کھلتا ہے

قبائے سرخ سنہرا بدن بھی چاہتی تھی
کہاں ہر ایک پہ رنگ ِ شراب کھلتا ہے

یہ کون ہے کہ دریچے شگفت ہونے لگے
جھروکے پھوٹتے ہیں ، بند باب کھلتا ہے

کسی کسی کو میسر ہے جستجو تیری
کسی کسی پہ یہ باغ ِ سراب کھلتا ہے

لہو کی باس ہواؤں میں رچنے بسنے لگی
کھلا وہ زخم کہ جیسے گلاب کھلتا ہے

گل ِ سخن بھی ہے غالب کی مے کشی جیسا
بروز ِ ابر و شب ِ ماہتاب کھلتا ہے

No comments:

Post a Comment