AddThis

Welcome, as the name suggests, this blog is all about fantasy, literature, art and storytelling. Feedback/suggestions are welcomed. Enjoy! and follow for regular updates...

Saturday, 18 August 2018

گلزار

ہاتھ چھوٹیں بھی تو رشتے نہیں چھوڑا کرتے
وقت کی شاخ سے لمحے نہیں توڑا کرتے

جس کی آواز میں سِلوٹ ہو، نگاہوں میں شکن
ایسی تصویر کے ٹکڑے نہیں جوڑا کرتے

لگ کے ساحل سے جوبہتا ہے اُسے بہنے دو
ایسے دریا کا کبھی رُخ نہیں موڑا کرتے

جاگنے پر بھی نہیں آنکھ سے گرتیں کرچیں
اس طرح خوابوں سے آنکھیں نہیں پھوڑا کرتے

شہد جینے کا مِلا کرتا ہے تھوڑا تھوڑا
جانے والوں کیلئے دِل نہیں تھوڑا کرتے

جمع ہم ہوتے ہیں ، تقیسم بھی ہوجاتے ہیں
ہم تو تفریق کے ہندسے نہیں جوڑا کرتے

جاکے کہسار سے سرمارو کہ آواز تو ہو
خستہ دِیواروں سے ماتھا نہیں پھوڑا کرتے

No comments:

Post a Comment