AddThis

Welcome, as the name suggests, this blog is all about fantasy, literature, art and storytelling. Feedback/suggestions are welcomed. Enjoy! and follow for regular updates...

Wednesday, 22 August 2018

احمد فراز

۔وحشتیں بڑھتیں گئیں ہجر کے آزار کے ساتھ
اب تو ہم بات بھی کرتے نہیں غمخوار کے ساتھ

ہم نے اک عمر گزاری ہے غمِ یار کے ساتھ
میر دو دن نہ جئے ہجر کے آزار کے ساتھ

اب تو ہم گھر سے نکلتے ہیں تو رکھ دیتے ہیں
طاق میں عزتِ سادات بھی دستار کے ساتھ

اس قدر خوف ہے اس شہر کی گلیوں میں کہ لوگ
چاپ سنتے ہیں تو لگ جاتے ہیں دیوار کے ساتھ

ایک تو خواب لئے پھرتے ہو گلیوں گلیوں
اس پہ تکرار بھی کرتے ہو خریدار کے ساتھ!

شہر کا شہر ہی ناصح ہو تو کیا کیجئے گا
ورنہ ہم رند تو بھڑ جاتے ہیں دیوار کے ساتھ

ہم کو اس شہر میں تعمیر کا سودا ہے جہاں
لوگ معمار کو چن دیتے ہیں دیوار کے ساتھ

جو شرف ہم کو ملا کوچہء جاناں سے فراز
سرِمقتل بھی گئے ہیں اسی پندار کے ساتھ

**احمد فراز**

No comments:

Post a Comment