بہانہ ڈھونڈتے رہتے ہیں کوئی رونے کا
جاوید اختر
بہانہ ڈھونڈتے رہتے ہیں کوئی رونے کا
ہمیں یہ شوق ہے کیا آستیں بھگونے کا
اگر پلک پہ ہے موتی تو یہ نہیں کافی
ہنر بھی چاہئے الفاظ میں پرونے کا
جو فصل خواب کی تیار ہے تو یہ جانو
کہ وقت آ گیا پھر درد کوئی بونے کا
یہ زندگی بھی عجب کاروبار ہے کہ مجھے
خوشی ہے پانے کی کوئی نہ رنج کھونے کا
ہے پاش پاش مگر پھر بھی مسکراتا ہے
وہ چہرہ جیسے ہو ٹوٹے ہوئے کھلونے کا
AddThis
Welcome, as the name suggests, this blog is all about fantasy, literature, art and storytelling. Feedback/suggestions are welcomed.
Enjoy! and follow for regular updates...
Saturday, 9 June 2018
جاوید اختر
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment