بہ خوبی ھمچومہ تابندہ باشی
بہ ملک دلبری پاینده باشی
تیرے خوبصورت چہرہ چاند کی طرح چمکتا ہے ملک حسن پہ تیری بادشاہی سلامت رہےمن درویش را کشتی بہ غمزہ
کرم کردى الٰہی زندہ باشی
تیری قاتلانہ نگاہ نے مجھ غریب کو مار ڈالا کرم کیا تو نے خدا تجھے بسر زندگی دےجہاں سوزى اگر در غمزہ آىى
شکر ریزی اگر در خندہ باشی
تمہاری نکاہِ ناز سے نظامِ دنیا بدل جاتا ہے اور تمہاری مسکراہٹ سے مٹھاس بکھر جاتی ہےز قید دو جہاں آزاد گشتم
اگر تو ھم نشینِ بندہ باشى
میں دونوں جہانوں کی قید سے آزاد ہو جاؤں اگر کبھی تو میرے ہمسفر ہو جائےجفا کم کن کہ فردا روزِ محشر
زروی عاشقان شرمندہ باشی
جفا کم کرو کے کل قیامت کے دن کہیں عاشقوں کے آسامنے شرمندہ نہ ہونا پڑےبہ رندی و بہ شوخی ہمچو خسروؔ
ھزاران خان و مان برکندہ باشی
تمہاری شوخی اور زندہ دلی کے باعث خسرو جیسے ہزاروں دل تباہ ہو گئے
امیر خسروؔ
No comments:
Post a Comment