آؤ حسن یار کی باتیں کریں
زلف کی رخسار کی باتیں کریں
زلف عنبر بار کے قصے سنائیں
طرۂ طرار کی باتیں کریں
پھول برسائیں بساط عیش پر
روز وصل یار کی باتیں کریں
نقد جاں لے کر چلیں اس بزم میں
مصر کے بازار کی باتیں کریں
ان کے کوچے میں جو گزری ہے کہیں
سایۂ دیوار کی باتیں کریں
آخری ساعت شب رخصت کی ہے
آؤ اب تو پیار کی باتیں کریں
No comments:
Post a Comment