وعدہ اُس مہ رُو نے آنے کا کِیا تھا چاند رات
وہ نہ آیا ہے یہ ظُلمت جلوہ تِرا چاند رات
خُوبیِ قِسمت سے تکرارِ تجلّی ہوگئی
ہوگیا اُس ماہ کا جلوہ دوبارا چاند رات
ہم جو شیداۓ گُلِ رخسار ہیں اُس ماہ کے
کر رہے ہیں جلوہِ گُل کا نظارا چاند رات
جاں بلب ہوکر یہ کاٹے ہم نے ایامِ فِراق
شُکر ہے دِل ساز ہے وہ ماہ پارا چاند رات
رشکِ مہتاب آگیا ساقیؔ تجلّی ہوگئی
دیکھ لے یہ بھی مِری آنکھوں کا تارا چاند رات۔۔۔!
پنڈت جواہر ناتھ کول غمخوار ساقیؔ
No comments:
Post a Comment