پارساؤں نے بڑے ظرف کا اظہار کیا
ہمیں سے پی اور ہمیں رسوا سرِ بازار کیا
رات پھولوں کی نمائش میں وہ خوش جسم سے لوگ
آپ تو خواب ہوئے اور ہمیں بیدار کیا
درد کی دھوپ میں صحرا کی طرح ساتھ رہے
شام آئی تو لپٹ کر ہمیں دیوار کیا
کچھ وہ آنکھوں کو لگے سنگ پہ سبزے کی طرح
کچھ سرابوں نے ہمیں تشنۂ دیدار کیا
سنگساری میں تو وہ ہاتھ بھی اٹھا تھا عطاّ
جس نے معصوم کہا جس نے گنہ گار کیا
عطاّء شاد
No comments:
Post a Comment