نہ میں یقین میں رکّھوں نہ تُو گمان میں رکھ
ہے سب کی بات تو پھر سب کے درمیان میں رکھ
وہ دھوپ میں جو رہے گا تو روپ کھو دے گا
چھپا لے سینے میں پلکوں کے سائبان میں رکھ
مرے بدن کو تو. اپنے بدن کی آنچ نہ دے
جو ہو سکے تو مری جان اپنی جان میں رکھ
نہ بیٹھنے دے کبھی عزم کے پرندے کو
اُڑان بھول نہ جائے ، سدا اُڑان میں رکھ
محبتیں نہیں ملتیں محبتوں کے بغیر
اُسے نہ بھول تو فردوس اپنے دھیان میں رکھ
(فردوس گیاوی)
No comments:
Post a Comment