بہت خوبصورت ہو تم (طاہر فراز)
کبھی میں جو کہدوں محبت ہےتم سے
تو مجھکو خدارا غلط مت سمجھنا
کہ میری ضرورت ہو تم
بہت خوبصورت ہو تم
ہیں پھولوں کی ڈالی یہ باہیں تمہاری
ہیں خاموش جادو نگاہیں تمہاری
جو کانٹیں ہوں سب اپنے دامن میں رکھ لوں
سجاؤوں میں کلیوں سے راہیں تمہاری
نظر سے زمانے کی خود کو بچانا
کسی اور سے دیکھو دل نا لگانا
کہ میری امانت ہو تم
بہت خوبصورت ہو تم
کبھی جگنؤوں کی قطاروں میں ڈھونڈا
چمکتے ہوئے چاند تاروں میں ڈھونڈا
خزاؤوں میں ڈھونڈا بہاروں میں ڈھونڈا
مچلتے ہوئے آبشاروں میں ڈھونڈا
حقیقت میں دیکھا فسانے میں دیکھا
نہ تم سا حسیں إس زمانے میں دیکھا
نہ دنیا کی رنگین محفل پایا
جو پایا تمہیں اپنے ہی دل میں پایا
اک ایسی مسرت ہو تم
بہت خوبصورت ہو تم
ہے چہرہ تمہارا کہ دن ہے سنہرا
اور اس پر یہ کالی گھٹاؤوں کا پہرا
گلابوں سے نازک مہکتا بدن ہے
یہ لب ہیں تمہارے کہ کھلتا چمن ہے
بکھیرو جو زلفیں تو شرمائے بادل
یہ زاہد بھی دیکھے تو ہو جائے پاگل
وہ پاکیزہ مورت ہو تم
بہت خوبصورت ہو تم
جو بن کے کلی مسکراتی ہے اکثر
شب ہجر میں جو رلاتی ہے اکثر
جو لمحوں ہی لمحوں میں دنیا بدل دے
جو شاعر کو دے جائے پہلو غزل کے
چھپانا جو چاہیں چھپائ نہ جائے
بھلانا جو چاہیں بھلائ نہ جائے
وہ پہلی محبت ہو تم
بہت خوبصورت ہو تم
طاہر فراز
No comments:
Post a Comment