AddThis

Welcome, as the name suggests, this blog is all about fantasy, literature, art and storytelling. Feedback/suggestions are welcomed. Enjoy! and follow for regular updates...

Friday, 13 October 2017

عزم بہزاد

(عزم بہزاد)
وسعتِ چشم کو اندوہِ بصارت لکھا
میں نے اک وصل کو اک ہجر کی حالت لکھا
صرف آواز کہاں تک مجھے جاری رکھتی
میں نے چپ سادھ لی، سناٹے کو عادت لکھا
لکھنے والوں نے تو ہونے کا سبب لکھا ہے
میں نے ہونے کو نہ ہونے کی وضاحت لکھا
زخم لکھنے کے لیے میں نے لکھی ہے غفلت
خون لکھنا تھا مگر میں نے حرارت لکھا
میں نے پرواز لکھی حدِ فلک سے آگے
اور بے بال و پری کو بھی نہایت لکھا
یہ سفر پاؤں ہلانے کا نہیں، آنکھ کا ہے
میں نے اِس باب میں رکنے کو مسافت لکھا
اتنے دعووں سے گزر کر یہ خیال آتا ہے
عزمؔ کیا تم نے کبھی حرفِ ندامت لکھا

No comments:

Post a Comment