AddThis

Welcome, as the name suggests, this blog is all about fantasy, literature, art and storytelling. Feedback/suggestions are welcomed. Enjoy! and follow for regular updates...

Friday, 14 September 2018

حبیب جالب

ذرے ہی سہی کوہ سے ٹکرا تو گئے ہم
دل لے کے سر عرصہ ء غم آ تو گئے ہم

اب نام رہے یا نہ رہے عشق میں اپنا
روداد وفا دار پہ دہرا تو گئے ہم

کہتے تھے جو اب کوئی نہیں جاں سے گزرتا
لو جاں سے گزر کر انہیں جھٹلا تو گئے ہم

جاں اپنی گنوا کر کبھی گھر اپنا جلا کر
دل ان کا ہر اک طور سے بہلا تو گئے ہم

کچھ اور ہی عالم تھا پس چہرۂ یاراں
رہتا جو یونہی راز اسے پا تو گئے ہم

اب سوچ رہے ہیں کہ یہ ممکن ہی نہیں ہے
پھر ان سے نہ ملنے کی قسم کھا تو گئے ہم

اٹھیں کہ نہ اٹھیں یہ رضا ان کی ہے جالبؔ
لوگوں کو سر دار نظر آ تو گئے ہم

حبیب جالب

No comments:

Post a Comment