AddThis

Welcome, as the name suggests, this blog is all about fantasy, literature, art and storytelling. Feedback/suggestions are welcomed. Enjoy! and follow for regular updates...

Saturday, 1 September 2018

عدیم ہاشمی

آنکھوں میں آنسوؤں کو ابھرنے نہیں دیا​
مٹی میں موتیوں کو بکھرنے نہیں دیا​

جس راہ پر پڑے تھے ترے پاؤں کے نشاں​
اس راہ سے کسی کو گزرنے نہیں دیا​

چاہا تو چاہتوں کی حدوں سے گزر گئے​
نشہ محبتوں کا اترنے نہیں دیا​

ہر بار ہے نیا ترے ملنے کا ذائقہ​
ایسا ثمر کسی بھی شجر نے نہیں دیا​

اتنے بڑے جہان میں جائے گا تو کہاں​
اس اک خیال نے مجھے مرنے نہیں دیا​

ساحل دکھائی دے تو رہا تھا بہت قریب​
کشتی کو راستہ ہی بھنور نے نہیں دیا​

جتنا سکوں ملا ہے ترے ساتھ راہ میں​
اتنا سکون تو مجھے گھر نے نہیں دیا​

اس نے ہنسی ہنسی میں محبت کی بات کی​
میں نے عدیم اس کو مکرنے نہیں دیا

No comments:

Post a Comment