منصب تو ہمیں بھی مل سکتے تھے لیکن شرط حضوری تھی
یہ شرط ہمیں منظور نہ تھی، بس اتنی سی مجبوری تھی
کہتے ہیں کہیں اک نگری تھی، سلطان جہاں کا جابر تھا
اور جبر کا اذنِ عام بھی تھا، یہ رسم وہاں جمہوری تھی
ہم ٹھوکر کھا کر جب بھی گرے، رہ گیروں کو آواز نہ دی
وہ آنکھوں کی معذوری تھی، یہ غیرت کی مجبوری تھی
لہجے میں انا، ماتھے پہ شکن، اس وقت کا عین تقاضا ہے
اب ہر وہ بات ضروری ہے جو پہلے غیر ضروری تھی
ہم اہلِ سخن کی قیمت ہے اقبال زبانی داد و دہش
کل محفل میں جو ہم کو ملی وہ داد نہ تھی،مزدوری تھی
(اقبال عظیم)
No comments:
Post a Comment