AddThis

Welcome, as the name suggests, this blog is all about fantasy, literature, art and storytelling. Feedback/suggestions are welcomed. Enjoy! and follow for regular updates...

Tuesday, 26 December 2017

احمد فراز

اسی خیال سے تاروں کو رات بھر دیکھوں
کہ تجھ کو صبحِ قیامت سے پیشتر دیکھوں

اس اک چراغ کی لو چبھ رہی ہے آنکھوں میں
تمام شہر ہو روشن تو اپنا گھر دیکھوں

مجھے خود اپنی طبیعت پہ اعتبار نہیں
خدا کرے کہ تجھے اب نہ عمر بھر دیکھوں

جدا سہی میری منزل بچھڑ نہیں سکتا
میں کس طرح تجھے اوروں کا ہمسفر دیکھوں

صداۓ غولِ بیاباں نہ ہو یہ آوازہ
میرا وجود ہے پتھر جو لوٹ کر دیکھوں

وہ لب فراز اگر کر سکیں مسیحائی
بقولِ درد میں سو سو طرح سے مر دیکھوں

No comments:

Post a Comment