روند پائے نہ دلائل میرے
میرے دشمن بھی تھے قائل میرے
صاف دکھتی تھی جلن آنکھوں میں
پھر بھی ہونٹوں پہ فضائل میرے
یہ تہی فکر، کنوئیں کے مینڈک
یہ نہ سمجھیں گے مسائل میرے
چھاؤں دیتے تھے ... مگر راہ نہیں
پیڑ تھے رستے میں حائل میرے
آنکھ... اب خواب نہیں دے سکتی
روشنی مانگ لے سائل میرے!
جب تلک ہاتھ ترے ہاتھ میں ہے
حوصلے ہوں گے نہ زائل میرے
No comments:
Post a Comment