نشتر زخم لگاتا ہے تو نشتر سے کھلواتا ہوں
سلواتا ہوں
پھنیر نیل اتارتا ہے تو منکے میں رسواتا ہوں
کھنچواتا ہوں
پانی گرمی گھولتا ہے
تو پانی کا ٹھنڈا پیالہ منگواتا ہوں
جب شب زندہ داری میں مے چڑھتی ہے
تو صبح صبوحی کی سیڑھی لگواتا ہوں
عورت چرکا دیتی ہے تو عورت کو بلواتا ہوں
دکھلاتا ہوں
اک عادت کے گھاؤ پہ دوسری عادت باندھا کرتا ہوں
میں عورت کے زخم کے اوپر عورت باندھا کرتا ہوں
وحید احمد
No comments:
Post a Comment