AddThis

Welcome, as the name suggests, this blog is all about fantasy, literature, art and storytelling. Feedback/suggestions are welcomed. Enjoy! and follow for regular updates...

Tuesday, 12 September 2017

جگر مرادآبادی

اب تو یہ بھی نہیں رہا احساس

درد ہوتا ہے یا نہیں ہوتا

عشق جب تک نہ کر چُکے رسوا

آدمی کام کا نہیں ہوتا

ٹوٹ پڑتا ہے دفعتاً جو عشق

بیشتر دیر پا نہیں ہوتا

وہ بھی ہوتا ہے ایک وقت کہ جب

ماسوا ماسوا نہیں ہوتا

ہائے کیا ہو گیا طبیعت کو

غم بھی راحت فزا نہیں ہوتا

دل ہمارا ہے یا تمھارا ہے

ہم سے یہ فیصلہ نہیں ہوتا

جس پہ تیری نظر نہیں ہوتی

اُس کی جانب خدا نہیں ہوتا

میں کے بے زار عمر بھر کے لئے

دل کہ دم بھر جدا نہیں ہوتا

وہ ہمارے قریب ہوتے ہیں

جب ہمارا پتہ نہیں ہوتا

دل کو کیا کیا سکون ہوتا ہے

جب کوئی آسرا نہیں ہوتا

ہو کے اِک بار سامنا اُن سے

پھر کبھی سامنا نہیں ہوتا

No comments:

Post a Comment