جانا انجانا
یہ جان رکھنا کہ زندگی کی ہر ایک ساعت رواں دواں ہے
یہ دھیان رکھنا
کہ چند لمحوں کی یہ رفاقت بس ایک چھوٹی سی داستاں ہے
یہ ختم ہوگی تو یوں لگے گا کہ جیسے دھندلا سا خواب کوئی
نظر کی حد پر سراب کوئی
ذرا یہ سوچو کہ حافظے کا کھلا سمندر
نہ جانے کتنے رفیق و ہمدم سمو چکا ہے
رفیق چہرے جو نام تک اپنے کھو چکے ہیں
وہ سارے ساتھی جو اب فراموش ہوچکے ہیں
بھلا ہی دینا اگر یونہی وقت کا عمل ہے
تو یہ اٹل ہے
کہ مدتوں بعد یوں بھی ہوگا
اگر سرِ راہ اتفاقاً کبھی جو ہم تم کہیں ملیں گے
تو اپنے دل میں یہی کہیں گے
کہ اِس کا چہرہ تو آشنا تھا
خبر نہیں اس کا نام کیا تھا
یہ شخص جانے کہاں ملا تھا
(سعود عثمانی )
No comments:
Post a Comment