وہ کون ہیں جو غم کا مزہ جانتے نہیں
بس دُوسروں کے درد کو پہچانتے نہیں
اِس جبرِ مصلحت سے تو رُسوائیاں بھلی
جیسے کہ ہم اُنھیں وہ ہمیں جانتے نہیں
کمبخت آنکھ اُٹھی نہ کبھی اُن کے رُوبرُو
ہم اُن کو جانتے تو ہیں، پہچانتے نہیں
واعظ خُلوص ہے تِرے اندازِ فکر میں
ہم تیری گفتگو کا بُرا مانتے نہیں
حد سے بڑھے توعلم بھی ہے جہل دوستو
سب کچھ جو جانتے ہیں، وہ کچھ جانتے نہیں
رہتے ہیں عافیّت سے وہی لوگ اے خمار
جو زندگی میں دل کا کہا مانتے نہیں
No comments:
Post a Comment