AddThis

Welcome, as the name suggests, this blog is all about fantasy, literature, art and storytelling. Feedback/suggestions are welcomed. Enjoy! and follow for regular updates...

Saturday, 20 October 2018

جلال لکھنوی

وہ دل نصیب ہوا جس کو داغ بھی نہ ملا
ملا وہ غم کدہ جس میں چراغ بھی نہ ملا

گئی تھی کہہ کے میں لاتی ہوں زلفِ یار کی بو
پھری تو بادِ صبا کا دماغ بھی نہ ملا

چراغ لے کے ارادہ تھا یار کو ڈھونڈیں
شبِ فراق تھی کوئی چراغ بھی نہ ملا

خبر کو یار کی بھیجا تھا گم ہوئے ایسے
حواسِ رفتہ کا اب تک سراغ بھی نہ ملا

جلالؔ باغِ جہاں میں وہ عندلیب ہیں ہم
چمن کو پھول ملے ہم کو داغ بھی نہ ملا

جلالؔ لکھنوی

No comments:

Post a Comment