اگر مجبوریِ دل سے کسی بت کی محبت میں
مرا کعبہ کوئی بت خانہ بن جائے تو کیا کیجئے
جسے ہو شوق پُرنم شوق سے اپنا بنانے کا
ہمیں اپنا کے وہ بیگانہ بن جائے تو کیا کیجئے
پرنم الہ آبادی
وہ اپنے حُسن کا دیوانہ بن جائے تو کیا کیجئے
وجودِ شمع خود پروانہ بن جائے تو کیا کیجئے
حقیقت میں برائے نام تھا میرا جنوں لیکن
ذرا سی بات کا افسانہ بن جائے تو کیا کیجئے
ہر اک چہرہنظر آنے لگے جب یار کا چہرہ
ہر اک چہرہ رُخِ جانانہبن جائے تو کیا کیجئے
مُیسر سُکھ نہ ہو جب باوجودِ کوشش پیہم
دُکھ اپنا ہمنوا روزانہ بن جائے تو کیا کیجئے
تری چشمِ تغافل سے میکش کا دل ساقی
اگر ٹُوٹا ہوا پیمانہ بن جائے تو کیا کیجئے
پلا کر پیر میخانہ بنا سکتا ہے یہ مانا
مگر جوبِن پئے مستانہ بن جائے تو کیا کیجئے
No comments:
Post a Comment