AddThis

Welcome, as the name suggests, this blog is all about fantasy, literature, art and storytelling. Feedback/suggestions are welcomed. Enjoy! and follow for regular updates...

Sunday, 25 November 2018

اقبال عظیم

وہ یوں ملا کہ بظاہر خفا خفا سا لگا
نہ جانے کیوں وہ مجھے پھر بھی با وفا سا لگا

مزاج اس نے نہ پوچھا، مگر سلام لیا
یہ بے رخی کا سلیقہ بھی کچھ بھلا سا لگا

غبارِ وقت نے کچھ یوں بدل دئے چہرے
خود اپنا شہر بھی مجھ کو نیا نیا سا لگا

گھٹی گھٹی سی لگی رات انجمن کی فضا
چراغ جو بھی جلا، کچھ بجھا بجھا سا لگا

جو ہم پہ گزری ہے شاید سبھی پہ گزری ہو
فسانہ جو بھی سنا، کچھ سنا سنا سا لگا

مجال  عرضِ  تمنا  کرے  کوئی  کیسے
جو لفظ ہونٹوں پہ آیا ڈرا ڈرا سا لگا

میں گھر سے چل کے اکیلا یہاں تک آیا ہوں
جو ہم سفر بھی ملا، کچھ تھکا تھکا سا لگا

اسی کا نام ہے شائستگی، و پاسِ وفا
پلک تک آ کے جو آنسو تھما تھما سا لگا

کچھ اس خلوص سے اس نے مجھے کہا " اقبال "
خود اپنا نام بھی مجھ کو بڑا بڑا سا لگا

(اقبال عظیم)

No comments:

Post a Comment