AddThis

Welcome, as the name suggests, this blog is all about fantasy, literature, art and storytelling. Feedback/suggestions are welcomed. Enjoy! and follow for regular updates...

Tuesday, 13 November 2018

غلام بھیک نیرنگ

پھر وہی ہم ہیں، خیالِ رُخِ زیبا ہے وہی
سرِ شوریدہ وہی، عشق کا سودا ہے وہی

دانہ و دام سنبھالا مرے صیّاد نے پھر
اپنی گردن ہے وہی، عشق کا پھندا ہے وہی

پھر لگی رھنے تصوّر میں وہ مژگانِ دراز
رگِ جاں میں خلشِ خارِ تمنّا ہے وہی

پھر لگا رہنے وہی سلسلۂ راز و نیاز
جلوۂ حُسن وہی، ذوقِ تماشا ہے وہی

پھر ہوا ہم کو دل و دیں کا بچانا مشکل
نگہِ ناز کا پھر ہم سے تقاضا ہے وہی

ناز نے پھر کیا آغاز وہ اندازِ نیاز
حُسنِ جاں سوز کو پھر سوز کا دعویٰ ہے وہی

محوِ دیدِ چمنِ شوق ہے پھر دیدۂ شوق
گُلِ شاداب وہی، بلبلِ شیدا ہے وہی

پھر چمک اُٹّھی وہ کجلائی ہوئی چنگاری
رختِ ہستی ہے وہی، عشق کا شعلہ ہے وہی

آرزو جی اُٹھی پھر پیار جو اُس بُت نے کیا
پھر لبِ یار میں اعجازِ مسیحا ہے وہی

پاسِ ناموس نے پھر رخصتِ رفتن چاہی
شہرتِ حُسن وہی، الفتِ رسوا ہے وہی

پھر ہوئی لیلیٰ و مجنوں کی حکایت تازہ
اُن کا عالم وہی، نیرنگؔ کا نقشہ ہے وہی

(غلام بھیک نیرنگؔ)

No comments:

Post a Comment