AddThis

Welcome, as the name suggests, this blog is all about fantasy, literature, art and storytelling. Feedback/suggestions are welcomed. Enjoy! and follow for regular updates...

Friday, 23 November 2018

جمیل الدین عالی


جمیل الدین عالی
اب تک مجھے نہ کوئی مرا رازداں ملا
جو بھی ملا اسیر زمان و مکاں ملا

کیا جانے کیا سمجھ کے ہمیشہ کیا گریز
سو بار بجلیوں کو مرا آشیاں ملا

اکتا گیا ہوں جادۂ نو کی تلاش سے
ہر راہ میں کوئی نہ کوئی کارواں ملا

مدت میں ہم نے آپ بنایا تھا اک افق
جاتے تھے اس طرف کہ ترا آستاں ملا

کن حوصلوں کے کتنے دیے بجھ کے رہ گئے
اے سوز عاشقی تو بہت ہی گراں ملا

کیا کچھ لٹا دیا ہے تری ہر ادا کے ساتھ
کیا مل گیا ہمیں جو یہ حسن بیاں ملا

تھا ایک راز دار محبت سے لطف زیست
لیکن وہ راز دار محبت کہاں ملا

اک عمر بعد اسی متلون نگاہ میں
کتنی محبتوں کا خزانہ نہاں ملا

اب جستجو کا رخ جو مڑا ہے تو مت پکار
سب تجھ کو ڈھونڈتے تھے مگر تو کہاں ملا

No comments:

Post a Comment