AddThis

Welcome, as the name suggests, this blog is all about fantasy, literature, art and storytelling. Feedback/suggestions are welcomed. Enjoy! and follow for regular updates...

Monday, 30 April 2018

اسلم انصاری

خفا نہ ہو کہ ترا حسن ہی کچھ ایسا تھا
اسلم انصاری
خفا نہ ہو کہ ترا حسن ہی کچھ ایسا تھا
میں تجھ سے پیار نہ کرتا تو اور کیا کرتا

ٹھہر کے سن تو سہی غم کی ڈوبتی آواز
پلٹ کے دیکھ تو لے منظر شکست وفا

تو خواب تھا تو مجھے نیند سے جگایا کیوں
تو وہم تھا تو مرے ساتھ ساتھ کیوں نہ چلا

کہاں کہاں لیے پھرتا کشاں کشاں مجھ کو
لپٹ گیا ہے مرے پاؤں سے مرا سایہ

ہوا چلی ہے کہ تلوار سی چلی ہے ابھی
لہو میں ڈوب گیا شاخ شاخ کا چہرہ

دمک اٹھی ہیں جبینیں مرے خیالوں کی
لپک گیا ہے کہیں تیری یاد کا شعلہ

کسی کو خواہش دشت وجود ہی کب تھی
سنا فسانۂ ہستی تو پھر رہا نہ گیا

سنہری رت کے کسی نیلگوں تناظر میں
خط افق پہ وہ پیلا گلاب پھر نہ کھلا

No comments:

Post a Comment