زلفِ پیچاں کے خم، سنوار ے ہیں
مجھ کو پھر پیش، نئے اشار ے ہیں
آج وہ بھی، نظر نہیں آتے
کل جو کہتے تھے، ہم تمہار ے ہیں
ہم نشیں اک تیر ے نہ ہونے سے
بڑی مشکل سے، دن گزار ے ہیں
تجھ کو پا کر بھی، کچھ نہیں پایا
تیر ے ہو کر، بھی بے سہار ے ہیں
ان رفیقوں سے شرم آتی ہے
جو میرا ساتھ د ے کے ہار ے ہیں
جون ہم زندگی کی راہوں میں
اپنی تنہا روی کے مار ے ہیں
جون ایلیاء ۔۔۔!!
No comments:
Post a Comment