AddThis

Welcome, as the name suggests, this blog is all about fantasy, literature, art and storytelling. Feedback/suggestions are welcomed. Enjoy! and follow for regular updates...

Sunday, 6 January 2019

احمد فراز

کسی جانب سے بھی پرچم نہ لہو کا نکلا
اب کے موسم میں بھی عالم وہی ہُو کا نکلا

دستِ قاتل سے کچھ امیدِ شفا تھی لیکن
نوکِ خنجر سے بھی کانٹا نہ گلو کا نکلا

عشق الزام لگاتا تھا ہوس پر کیا کیا
یہ منافق بھی ترے وصل کا بھوکا نکلا

جی نہیں چاہتا میخانے کو جائیں جب سے
شیخ بھی بزم نشیں اہلِ سبو کا نکلا

دل کو ہم چھوڑ کے دنیا کی طرف آئے تھے
یہ شبستاں بھی اسی غالیہ مؤ کا نکلا

ہم عبث سوزن و رشتہ لیے گلیوں میں پھرے
کسی دل میں نہ کوئی کام رفو کا نکلا

یارِ بے فیض سے کیوں ہم کو توقع تھی فراز
جو نہ اپنا نہ ہمارا نہ عدو کا نکلا

احمد فراز ​

No comments:

Post a Comment