AddThis

Welcome, as the name suggests, this blog is all about fantasy, literature, art and storytelling. Feedback/suggestions are welcomed. Enjoy! and follow for regular updates...

Saturday, 28 September 2019

سید علی مطہر اشعر

کوئی ابہام نہ رہ جائے سماعت کے لئے
بات کی جائے تو تصویر بنا دی جائے
وہ بھی مجرم ہے بغاوت نہیں کی ہے جس نے
اس کو نا کردہ گناہی کی سزا دی جائے
ساری بستی کو پرکھنا تو مناسب بھی نہیں
ایک دروازے کی زنجیر ہلا دی جائے
ہاتھ جب اٹھ ہی گئے ہیں تو بلا اِستثناء
اس ستم گر کو بھی جینے کی دعا دی جائے
دم بھی گھٹ جائے تو پندار کی تذلیل نہ ہو
روزنِ در سے کسی کو نہ صدا دی جائے
میری آواز بھی اب اُس پہ گراں ہے اشعرؔ
آسماں تک کوئی دیوار اٹھا دی جائے

سید علی مطہر اشعر

No comments:

Post a Comment