وفا کنیم و ملامت کشیم و خوش باشیم
کہ در طریقتِ ما کافری ست رنجیدن
ہم وفا کرتے ہیں، ملامت سہتے ہیں اور خوش رہتے ہیں کہ ہماری طریقت میں رنجیدہ ہونا کفر ہے۔
بہ پیرِ میکدہ گفتم کہ چیست راہِ نجات
بخواست جامِ مے و گفت بادہ نوشیدن
میں نے پیرِ میکدہ سے پوچھا کہ راہ نجات کیا ہے، اس نے جامِ مے منگوایا اور کہا مے پینا۔
مَبوس جُز لبِ معشوق و جامِ مے حافظ
کہ دستِ زہد فروشاں خطاست بوسیدن
اے حافظ محبوب کے لب اور مے کے جام کے سوا کسی کا بوسہ نہ لے کہ پارسائی بیچنے والے زاہدوں کا ہاتھ چومنا خطا ہے۔
(حافظ شیرازی)
No comments:
Post a Comment